۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
هادي العامري

حوزہ/ الفتح اتحاد کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسلحہ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور بھائیوں کے درمیان گفتگو اور ٹیبل ٹاک کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہیں ہوتا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عراق میں الفتح اتحاد کے سربراہ نے سب کو امن کی دعوت دیتے ہوئے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ آتشیں اسلحے کا استعمال بند کیا جائے۔

عراق میں الفتح اتحاد کے سربراہ ہادی العامری نے ایک بیان میں بغداد میں جاری تصادم اور مسلح جھڑپوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہادی العامری نے آج منگل علی الصبح تمام فریقین کو امن کی دعوت دیتے ہوئے آتشیں اسلحے کے استعمال کو روکنے اور سیز فائر کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں اور دونوں طرف اپنے بیٹوں سے چاہتا ہوں کہ وہ اسلحے کا استعمال ترک کر دیں، کیونکہ اسلحہ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے اور بھائیوں کے درمیان گفتگو اور ٹیبل ٹاک کے علاوہ کوئی دوسرا حل موجود نہیں۔

بغداد میں تشدد روکنے کے لئے عراق کے وزیراعظم نے سیاسی شخصیات کی درخواست کی حمایت کرتے ہوئے کہا عراقیوں کی جان بچانے کے لئے سب اپنی قومی ذمے داری کو ادا کریں۔ یاد رہے کہ عراق میں الصدر تحریک کے سربراہ سید مقتدیٰ الصدر سوموار کی دوپہر تمام سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی کا اعلان کرچکے ہیں۔ ان کے اس بیان کے بعد بھی الصدریوں نے گرین زون میں سرکاری املاک پر حملہ کیا ہے۔

آخری اطلاعات آنے تک مقتدیٰ الصدر کے حامی گرین زون کی مختلف گلیوں اور سڑکوں پر پھیلے ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ مقتدیٰ کی حمایت میں نعرے لگا رہے ہیں اور کچھ سرکاری املاک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عراقی ایلیٹ فورس کے دستے بھی "المعلق" پل پر تعینات ہیں، تاکہ وہ مقتدیٰ الصدر کے دیگر حامیوں کو گرین زون میں داخل ہونے سے روکیں، اس دوران گرین زون کے تمام داخلی راستے بند کر دیئے گئے ہیں اور ایک بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز یہاں پر تعینات کر دی گئی ہیں۔

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ عراق کی الصدر تحریک نے گذشتہ ایک ماہ سے سیاسی اختلاف کی وجہ سے اپنے حامیوں کو مظاہروں کی کال دی، جس کے بعد الصدر کے حامی پارلیمنٹ پر قبضہ کرکے سیاسی عمل میں تعطل اور نئی حکومت کی تشکیل میں تاخیر کا باعث بنے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، امید ہے کہ مقتدیٰ الصدر کی سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی کے بعد اس طرح کے اجتماعات اور ہنگاموں کا خاتمہ ہو جائے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .